جب ہوا وعدہ اور وفا نہ ہوا
جب ہوا وعدہ اور وفا نہ ہوا
پھر برابر ہے وہ ہوا نہ ہوا
کس سے ہوگی جو کی وفا میں نے
کس کا ہوگا وہ جب مرا نہ ہوا
تم سلامت رہو زمانے میں
میری کیا میں ہوا ہوا نہ ہوا
غیر کے بدلے چھوڑتے ہو مجھے
وہ اگر خوگر جفا نہ ہوا
جان دینی قبول کی ہم نے
دل لگانے کا جو صلہ نہ ہوا
جب کہا اس نے آج کیوں چپ ہو
پھر شکایت کا حوصلہ نہ ہوا
جس کے محمودؔ وہ ہوئے دشمن
اس کا پھر کوئی آشنا نہ ہوا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |