جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں
جدھر دیکھ تمہاری بزم میں اغیار بیٹھے ہیں
ادھر دس پانچ بیٹھے ہیں ادھر دو چار بیٹھے ہیں
انہیں دنبالہ دار آنکھوں نے مجھ کو مار رکھا ہے
انہیں چھریوں کے میرے دل پہ گہرے وار بیٹھے ہیں
انہیں کی موت ہے جن کو تمہارے وصل کی دہن ہے
وہی سکھ نیند سوتے ہیں جو ہمت ہار بیٹھے ہیں
تمہیں کیا ہو گیا ہے بام پر تم کیوں نہیں آتے
نسیمؔ مضطرب کب سے تہ دیوار بیٹھے ہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |