جستجو
حقیقت کا تقاضا ہے ہو دل کو جستجو پہلے
حصول مدعا کو چاہئے کچھ آرزو پہلے
نگاہیں خود ہی آئیں گی چمن میں بہر نظارہ
ترے گلشن کے پھولوں میں مگر ہو رنگ و بو پہلے
اگر شیشہ میں صہبا ہے تو مے کش مل ہی جائیں گے
مہیا میکدے میں چاہئے جام و سبو پہلے
سما جائے گا سرمہ بن کے خلقت کی نگاہوں میں
تو اپنی ذات میں پیدا کرے گر آبرو پہلے
ہرے ہو جائیں گے اک دن تری امید کے بوٹے
چمن میں آنسوؤں کی تو بہا دے آب جو پہلے
گریباں چاک ہو مجنوں صفت گر شوق لیلیٰ ہے
پھرا کر دشت وحشت میں مثال قیس تو پہلے
خودی کو گر مٹائے گا خدا بھی مل ہی جائے گا
اٹھایا چاہئے دل سے حجاب ما و تو پہلے
ضروری ہے کہ کھل جائیں قبولیت کے دروازے
دعاؤں کو پوریؔ دل سے نکلنے کی ہو خو پہلے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |