جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی
جس دم قفس میں موسم گل کی خبر گئی
اک بار قیدیوں پہ قیامت گزر گئی
دھندلا گئے نقوش تو سایہ سا بن گیا
دیکھا کیا میں ان کو جہاں تک نظر گئی
بہتر تھا میں جو دور سے پھولوں کو دیکھتا
چھونے سے پتی پتی ہوا میں بکھر گئی
کتنے ہی لوگ صاحب احساس ہو گئے
اک بے نوا کی چیخ بڑا کام کر گئی
تنہائیوں کے شہر میں کون آئے گا شکیبؔ
سو جاؤ اب تو رات بھی آدھی گزر گئی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |