جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں

جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں
by کیفی چریاکوٹی

جس قدر ہیں حسن کی زیبائیاں
اس قدر ہیں عشق کی رسوائیاں

میری جانب ہے رخ تصویر دوست
لوٹ لیں اس نے مری تنہائیاں

دینے والے اب تو دامن بھی نہیں
اس قدر تیری کرم فرمائیاں

حسن کا ناز پشیماں دیکھ کر
عشق کو آنے لگیں انگڑائیاں

ہو گیا مشکل ترا پہچاننا
روز افزوں ہیں تری رعنائیاں

غم کی شب کیفیؔ مرا کوئی نہیں
دور مجھ سے ہو گئیں پرچھائیاں

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse