جس وقت تو بے نقاب آوے

جس وقت تو بے نقاب آوے
by میر محمدی بیدار
315200جس وقت تو بے نقاب آوےمیر محمدی بیدار

جس وقت تو بے نقاب آوے
ہوگا کوئی جس کو تاب آوے

کافی ہے نقاب زلف منہ پر
عاشق سے اگر حجاب آوے

کیونکر کہے کوئی حال تجھ سے
ہر بات میں جو عتاب آوے

قاصد سے کہا ہے وقت رخصت
جو وہ بت بے حجاب آوے

لے آئیو گر جواب دیوے
لازم ہے کہ تو شتاب آوے

اے جاں بہ لب رسیدہ اتنا
رہنا ہے کہ تا جواب آوے

بیدارؔ کو تجھ بن اے دل آرام
ہوتا ہی نہیں کہ خواب آوے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.