جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن
جس کو پاس اس نے بٹھایا ایک دن
اس کو دنیا سے اٹھایا ایک دن
وصل کی شب دیکھتے اس ماہ کو
سال میں بھی وہ نہ آیا ایک دن
صبح نومیدی ہماری شب کی ہے
عمر گزری وہ نہ آیا ایک دن
کام میں میرے ہمیشہ یار نے
ایک ساعت کا لگایا ایک دن
مثل برق اک شب ہنسایا آپ نے
ابر کی صورت رلایا ایک دن
یاد زلف و رخ میں بھولے خواب و خور
ایک شب سوئے نہ کھایا ایک دن
وہ تپ لرزہ کا دورہ ہو گیا
ایک دن آیا نہ آیا ایک دن
یاد جس خورشید رو کی ہے وقارؔ
بھول کر بھی وہ نہ آیا ایک دن
This work is in the public domain in the United States but it may not be in other jurisdictions. See Copyright.
| |