جفا دیکھنی تھی ستم دیکھنا تھا
جفا دیکھنی تھی ستم دیکھنا تھا
نصیبوں میں رنج و الم دیکھنا تھا
وہ آتے نہ آتے شب وعدہ لیکن
مجھے دے کے سر کی قسم دیکھنا تھا
خجالت ہوئی اس کے کوچہ میں کیا کیا
مجھے پہلے نقش قدم دیکھنا تھا
مجھے دیکھنی تیری ہمت تھی ساقی
بہت دیکھنا تھا نہ کم دیکھنا تھا
کٹی شام فرقت عزیزؔ آہ کیوں کر
ذرا آئینہ صبح دم دیکھنا تھا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |