جوں گل تو ہنسے ہے کھل کھلا کر

جوں گل تو ہنسے ہے کھل کھلا کر
by میر اثر

جوں گل تو ہنسے ہے کھل کھلا کر
شبنم کی طرح مجھے رلا کر

مہمان ہو یا کہ یاں تو آ کر
یا رکھ مجھے اپنے ہاں بلا کر

در پر تیرے ہم نے خاک چھانی
نقد دل خاک میں ملا کر

مانوس نہ تھا وہ بت کسو سے
ٹک رام کیا خدا خدا کر

کن نے کہا اور سے نہ مل تو
پر ہم سے بھی کبھو ملا کر

گو زیست سے ہیں ہم آپ بیزار
اتنا پہ نہ جان سے خفا کر

کچھ بے اثروں کو بھی اثر ہو
اتنی تو بھلا اثرؔ دعا کر

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse