جو دل میں خون تمنا کیا نہ کرتے ہم
جو دل میں خون تمنا کیا نہ کرتے ہم
تو مثل شعلہ بھڑک کر جلا نہ کرتے ہم
اگر نہ کشمکش وحشت جنوں ہوتی
تو چاک جیب و گریباں کیا نہ کرتے ہم
اگر نہ خاطر صیاد پر گراں ہوتے
تو یوں تڑپ کے قفس سے اڑا نہ کرتے ہم
امید نقش پہ آنے کی تیرے گر ہوتی
تو اپنے جینے کی ہرگز دعا نہ کرتے ہم
نہ ہوتے تیرے تغافل کے ہم اگر کشتے
تو زیر تیغ کبھی دم لیا نہ کرتے ہم
جو داغ سینۂ عاشق نہ مشعلی ہوتا
تو آفتاب سے نسبت دیا نہ کرتے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |