جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں
نکھرتا آ رہا ہے رنگ گلشن
خس و خاشاک جلتے جا رہے ہیں
وہیں میں خاک اڑتی دیکھتا ہوں
جہاں چشمے ابلتے جا رہے ہیں
چراغ دیر و کعبہ اللہ اللہ
ہوا کی ضد پہ جلتے جا رہے ہیں
شباب و حسن میں بحث آ پڑی ہے
نئے پہلو نکلتے جا رہے ہیں
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |