جو عالمِ ایجاد میں ہے صاحبِ ایجاد

جو عالمِ ایجاد میں ہے صاحبِ ایجاد (1936)
by محمد اقبال
296535جو عالمِ ایجاد میں ہے صاحبِ ایجاد1936محمد اقبال

جو عالمِ ایجاد میں ہے صاحبِ ایجاد
ہر دَور میں کرتا ہے طواف اس کا زمانہ

تقلید سے ناکارہ نہ کر اپنی خودی کو
کر اس کی حفاظت کہ یہ گوہر ہے یگانہ

اُس قوم کو تجدید کا پیغام مبارک!
ہے جس کے تصّور میں فقط بزمِ شبانہ

لیکن مجھے ڈر ہے کہ یہ آوازۂ تجدید
مشرق میں ہے تقلیدِ فرنگی کا بہانہ


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.