جو ہاتھ اپنے سبزے کا گھوڑا لگا
جو ہاتھ اپنے سبزے کا گھوڑا لگا
تو سلفے کا اور اس کو کوڑا لگا
مرے ہی جو بازو میں اک نیل سا
سو تیرے ہے پاؤں کا توڑا لگا
اجی چشم بد دور نام خدا
تمہیں کیا بھلا سرخ جوڑا لگا
بھلا آپ شرمائے کس واسطے
کبوتر کا باہم جو جوڑا لگا
یہ دکھتی نگاہوں سے گھورا مجھے
کہ دکھنے مرے دل کا پھوڑا لگا
لگی کہنے انشاؔ کو شب وہ پری
مجھے بھوت ہو یہ نگوڑا لگا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |