جگر خوں ہو کے باہر دیدۂ گریان آوے گا

جگر خوں ہو کے باہر دیدۂ گریان آوے گا
by شیخ قلندر بخش جرات
296720جگر خوں ہو کے باہر دیدۂ گریان آوے گاشیخ قلندر بخش جرات

جگر خوں ہو کے باہر دیدۂ گریان آوے گا
یہی رونا رہا تو آج کل طوفان آوے گا

خبر آتے ہی پوچھے ہے ظالم بیٹھ جا یک دم
حقیقت سب کہوں گا مجھ میں جب اوسان آوے گا

نہ ہے اب خاک افشانی نہ حیرانی نہ عریانی
جنوں گر آ گیا تو لے کے سب سامان آوے گا

پڑھوں گا پیچھے نامہ میں خدا کے واسطے قاصد
یہ کہہ اول کہ یاں تک وہ کسی عنوان آوے گا

نہ جا اے جان ٹک تو اور بھی اک رات اس تن سے
سنا ہے کل کے دن وہ گھر مرے مہمان آوے گا

کسی کی قدر جیتے جی نہیں معلوم ہوتی ہے
کرے ہے قتل پر پیچھے تجھے ارمان آوے گا

گلی میں اس بت خوں خوار کی جرأتؔ چلا تو ہے
ولیکن واں سے خوں میں دیکھنا افشان آوے گا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.