جگر کو داغ میں مانند لالہ کیا کرتا

جگر کو داغ میں مانند لالہ کیا کرتا
by حیدر علی آتش
308349جگر کو داغ میں مانند لالہ کیا کرتاحیدر علی آتش

جگر کو داغ میں مانند لالہ کیا کرتا
لبالب اپنے لہو کا پیالہ کیا کرتا

ملا نہ سرو کو کچھ اپنی راستی میں پھل
کلاہ کج جو نہ کرتا تو لالہ کیا کرتا

جریدہ میں رہ پر خون عشق سے گزرا
جرس سے قافلہ میں بحث نالہ کیا کرتا

جنون عشق میں رہنا تھا امتیاز نہ کچھ
چکور طوق گلو مہ کا ہالہ کیا کرتا

بچا کیا اسے توڑا جو سر سے دریا کے
حباب لے کے یہ خالی پیالہ کیا کرتا

نہ کھایا غصہ کبھی خوانچہ سے قسمت کے
پھنسے جو حلق میں میں وہ نوالہ کیا کرتا

بلائے بد ہوئی داغوں سے سردیٔ کافور
سلوک نیک زراعت سے ژالہ کیا کرتا

دیا نوشتہ نہ اس بت کو دل کے تودے میں
خدا کے گھر کا بھلا میں قبالہ کیا کرتا

صفا ہوا نہ ریاضت سے نفس امارہ
کوئی نجاست سگ کا ازالہ کیا کرتا

لگی ہے آگ جو کمبل کبھی اڑایا ہے
ترے برہنہ سے گرمی دوشالہ کیا کرتا

نہ کرتی عقل اگر مفت آسماں کی سیر
کوئی یہ ساتھ ورق کا رسالہ کیا کرتا

مری طرف جو انہیں کھینچتی کشش دل کی
بتوں کو برہمنوں کا حوالہ کیا کرتا

کسی نے مول نہ پوچھا دل شکستہ کا
کوئی خرید کے ٹوٹا پیالہ کیا کرتا

عروس دہر سے بوئے وفا نہیں آتی
بھلا جگر کا میں اس کے ازالہ کیا کرتا

مہ دو ہفتہ بھی ہوتا تو لطف تھا آتشؔ
اکیلے پی کے شراب دو سالہ کیا کرتا


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.