جہاں ریحانہؔ رہتی تھی

جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
by اختر شیرانی
299355جہاں ریحانہؔ رہتی تھیاختر شیرانی

یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
وہ اس وادی کی شہزادی تھی اور شاہانہ رہتی تھی
کنول کا پھول تھی سنسار سے بیگانہ رہتی تھی
نظر سے دور مثل نکہت مستانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہ رہتی تھی
انہی صحراؤں میں وہ اپنے گلے کو چراتی تھی
انہیں چشموں پہ وہ ہر روز منہ دھونے کو آتی تھی
انہی ٹیلوں کے دامن میں وہ آزادانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
کھجوروں کے تلے وہ جو کھنڈر سے جھلملاتے ہیں
یہ سب ریحانہؔ کے معصوم افسانے سناتے ہیں
وہ ان کھنڈروں میں اک دن صورت افسانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
مرے ہم دم یہ نخلستان اک دن اس کا مسکن تھا
اسی کے خرمئی آغوش میں اس کا نشیمن تھا
اسی شاداب وادی میں وہ بے باکانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
یہ پھولوں کی حسیں آبادیاں کاشانہ تھیں اس کا
وہ اک بت تھی یہ ساری وادیاں بت خانہ تھیں اس کا
وہ اس فردوس وجد و رقص میں مستانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
تباہی کی ہوا اس خاک رنگیں تک نہ آئی تھی
یہ وہ خطہ تھا جس میں نو بہاروں کی خدائی تھی
وہ اس خطے میں مثل سبزۂ بیگانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
اسی ویرانہ میں اک دن بہشتیں لہلہاتی تھیں
گھٹائیں گھر کے آتی تھیں ہوائیں مسکراتی تھیں
کہ وہ بن کر بہار جنت ویرانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
یہ ویرانہ گزر جس میں نہیں ہے کاروانوں کا
جہاں ملتا نہیں نام و نشاں تک ساربانوں کا
اسی ویرانے میں اک دن مری ریحانہؔ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
یہیں آباد تھی اک دن مرے افکار کی ملکہ
مرے جذبات کی دیوی مرے اشعار کی ملکہ
وہ ملکہ جو برنگ عظمت شاہانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہ رہتی تھی
صبا شاخوں میں نخلستاں کی جس دم سرسراتی ہے
مجھے ہر لہر سے ریحانہؔ کی آواز آتی ہے
یہیں ریحانہؔ رہتی ہے یہیں ریحانہؔ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
فضائیں گونجتی ہیں اب بھی ان وحشی ترانوں سے
سنو آواز سی آتی ہے ان خاکی چٹانوں سے
کہ جن میں وہ برنگ نغمۂ بیگانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
مرے ہم دم جنون شوق کا اظہار کرنے دے
مجھے اس دشت کی اک اک کلی سے پیار کرنے دے
جہاں اک دن وہ مثل غنچۂ مستانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
بہ رب کعبہ اس کی یاد میں عمریں گنوا دوں گا
میں اس وادی کے ذرے ذرے پر سجدے بچھا دوں گا
جہاں وہ جان کعبہ عظمت بت خانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
وہ اس ٹیلے پر اکثر عاشقانہ گیت گاتی تھی
پرانے سورماؤں کے فسانے گنگناتی تھی
یہیں پر منتظر میری وہ بیتابانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
کھجوروں کے حسیں سائے زمیں پر لہلہاتے تھے
ستارے جگمگاتے تھے شگوفے کھلکھلاتے تھے
فضائیں منتشر اک نکہت مستانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
یہیں بستی تھی اے ہم دم مرے رومان کی بستی
مرے افسانوں کی دنیا مرے وجدان کی بستی
یہیں ریحانہؔ بستی تھی یہیں ریحانہؔ بستی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
شمیم زلف سے اس کی مہک جاتی تھی کل وادی
نگاہ مست سے اس کی بہک جاتی تھی کل وادی
ہوائیں پرفشاں روح مے و مے خانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
وہ گیسوئے پریشاں یا گھٹائیں رقص کرتی تھیں
فضائیں وجد کرتی تھیں ہوائیں رقص کرتی تھیں
وہ اس فردوس وجد و رقص میں مستانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
گداز عشق سے لبریز تھا قلب حزیں اس کا
مگر آئینہ دار شرم تھا روئے حسیں اس کا
خموشی میں چھپائے نغمۂ مستانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
اسے پھولوں نے میری یاد میں بیتاب دیکھا ہے
ستاروں کی نظر نے رات بھر بے خواب دیکھا ہے
وہ شمع حسن تھی پر صورت پروانہ رہتی تھی
یہی وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
یہیں ہم رنگ گلہائے حسیں رہتی تھی ریحانہؔ
مثال حور فردوس بریں رہتی تھی ریحانہؔ
یہیں ریحانہؔ رہتی تھی یہیں ریحانہؔ رہتی تھی
یہیں وادی ہے وہ ہم دم جہاں ریحانہؔ رہتی تھی
پیام درد دل اخترؔ دیئے جاتا ہوں وادی کو
سلام رخصت غمگیں کئے جاتا ہوں وادی کو
سلام اے وادئ ویراں جہاں ریحانہؔ رہتی تھی


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.