جہت کی تلاش
یہاں درخت کے اوپر اگا ہوا ہے درخت
زمین تنگ ہے (جیسے کبھی فراخ نہ تھی)
ہوا کا کال پڑا ہے، نمی بھی عام نہیں
سمندروں کو بلو کر فضاؤں کو متھ کر
جنم دیے ہیں اگر چند ابر کے ٹکڑے
جھپٹ لیا ہے انہیں یوں دراز شاخوں نے
کہ نیم جاں تنے کو ذرا خبر نہ ہوئی
جڑیں بھی خاک تلے ایک ہی لگن میں رواں
نہ تیرگی سے مفر ہے، نہ روشنی کا سوال
زمیں میں پاؤں دھنسے ہیں فضا میں ہات بلند
نئی جہت کا لگے اب درخت میں پیوند
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |