جہل خرد نے دن یہ دکھائے

جہل خرد نے دن یہ دکھائے
by جگر مراد آبادی

جہل خرد نے دن یہ دکھائے
گھٹ گئے انساں بڑھ گئے سائے

ہائے وہ کیونکر دل بہلائے
غم بھی جس کو راس نہ آئے

ضد پر عشق اگر آ جائے
پانی چھڑکے آگ لگائے

دل پہ کچھ ایسا وقت پڑا ہے
بھاگے لیکن راہ نہ پائے

کیسا مجاز اور کیسی حقیقت
اپنے ہی جلوے اپنے ہی سائے

جھوٹی ہے ہر ایک مسرت
روح اگر تسکین نہ پائے

کار زمانہ جتنا جتنا
بنتا جائے بگڑتا جائے

ضبط محبت شرط محبت
جی ہے کہ ظالم امڈا آئے

حسن وہی ہے حسن جو ظالم
ہاتھ لگائے ہاتھ نہ آئے

نغمہ وہی ہے نغمہ کہ جس کو
روح سنے اور روح سنائے

راہ جنوں آسان ہوئی ہے
زلف و مژہ کے سائے سائے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse