جی چاہتا ہے شیخ کے پگڑی اتارئیے

جی چاہتا ہے شیخ کے پگڑی اتارئیے
by انشاء اللہ خان انشا
294607جی چاہتا ہے شیخ کے پگڑی اتارئیےانشاء اللہ خان انشا

جی چاہتا ہے شیخ کہ پگڑی اتارئیے
اور تان کر چٹاخ سے ایک دھول ماریے

سوتوں کو پچھلے پہر بھلا کیوں پکاریے
دروازہ کھلنے کا نہیں گھر کو سدھاریے

کیا سرو اکڑ رہا ہے کھڑا جوئبار پر
ٹک آپ بھی تو اس گھڑی سینہ ابھارئے

یہ کارخانہ دیکھیے ٹک آپ دھیان سے
بس سون کھینچ جائے یہاں دم نہ ماریے

ناصح نے میرے حق میں کہا اہل بزم سے
بگڑی ہوئی کو آہ کہاں تک سنوارئیے

انشاؔ خدا کے فضل پہ رکھیے نگاہ اور
دن ہنس کے کاٹ ڈالئے ہمت نہ ہاریے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.