حریم کعبہ بنا دی وہ سر زمیں میں نے
حریم کعبہ بنا دی وہ سر زمیں میں نے
ترے خیال میں رکھ دی جہاں جبیں میں نے
مجھی کو پردۂ ہستی میں دے رہا ہے فریب
وہ حسن جس کو کیا جلوہ آفریں میں نے
چٹک میں غنچے کی وہ صوت جاں فزا تو نہیں
سنی ہے پہلے بھی آواز یہ کہیں میں نے
رہین منزل وہم و گماں رہا اخترؔ
اسی میں ڈھونڈھ لیا جادۂ یقیں میں نے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |