حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ

حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ
by داؤد اورنگ آبادی

حسن اس شمع رو کا ہے گل رنگ
کیوں نہ بلبل جلے مثال پتنگ

خط شب رنگ اس پری رو کا
دیکھ آیا ہے آرسی پر زنگ

اس کے نازک بدن میں ہوئے نہاں
پہنے گر وو صنم قبائے تنگ

دیکھ مجنوں نے بس کہا مجھ کوں
اس قدر مارتے ہیں طفلاں سنگ

ساقیا جام مے سوں کر سرشار
مجھ کوں درکار نیں ہے نام و ننگ

غیر گردش کے پہنچتا نہیں رزق
شاہد اس پر ہے آسیا کا سنگ

یک قدم راہ دوست ہے داؤدؔ
لیکن افسوس پائے بخت ہے لنگ

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse