حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں
حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں
درد آفریں نظر درد آشنا نہیں
ننگ عاشقی ہے وہ ننگ زندگی ہے وہ
جس کے دل کا آئینہ تیرا آئینہ نہیں
آہ اس کی بے کسی تو نہ جس کے ساتھ ہو
ہائے اس کی بندگی جس کا تو خدا نہیں
حیف وہ الم نصیب جس کا درد تو نہ ہو
اف وہ درد زندگی جس کی تو دوا نہیں
دوست یا عزیز ہیں خود فریبیوں کا نام
آج آپ کے سوا کوئی آپ کا نہیں
اپنے حسن کو ذرا تو مری نظر سے دیکھ
دوست! شش جہات میں کچھ ترے سوا نہیں
بے وفا خدا سے ڈر طعنۂ وفا نہ دے
تاجورؔ میں اور عیب کچھ ہوں بے وفا نہیں
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |