حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں

حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں
by تاجور نجیب آبادی
318306حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیںتاجور نجیب آبادی

حسن شوخ چشم میں نام کو وفا نہیں
درد آفریں نظر درد آشنا نہیں

ننگ عاشقی ہے وہ ننگ زندگی ہے وہ
جس کے دل کا آئینہ تیرا آئینہ نہیں

آہ اس کی بے کسی تو نہ جس کے ساتھ ہو
ہائے اس کی بندگی جس کا تو خدا نہیں

حیف وہ الم نصیب جس کا درد تو نہ ہو
اف وہ درد زندگی جس کی تو دوا نہیں

دوست یا عزیز ہیں خود فریبیوں کا نام
آج آپ کے سوا کوئی آپ کا نہیں

اپنے حسن کو ذرا تو مری نظر سے دیکھ
دوست! شش جہات میں کچھ ترے سوا نہیں

بے وفا خدا سے ڈر طعنۂ وفا نہ دے
تاجورؔ میں اور عیب کچھ ہوں بے وفا نہیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.