حسن قبول
گرج رہا ہے سیہ مست پیل پیکر ابر
اداس کوہ کی چوٹی پہ ایک تنہا پیڑ
اٹھا رہا ہے سوئے آسماں وہ تنہا شاخ
سرک رہی ہے ابھی جس میں زندگی کی نمی
بڑھا ہو جیسے کسی بے نوا کا بیکس ہاتھ
ہجوم یاس میں اک آخری دعا کے لیے
برس محیط کرم ایک بار اور برس
بس ایک بار مجھے اور پھول لانے دے
تڑپ رہا ہے ابھی مجھ میں ساز و برگ نمو
یہ میری کلیاں یہ پتے ابھی تو زندگی ہوں
اتر اتر مرے دامن پہ پھول برسا دے
مچل کے ابر کے پردوں سے بے حجاب آیا
دعائے نیم شبی کا مگر جواب آیا
شرار برق کا ہیجان
پیڑ طور بدست
ز فرق تا بہ قدم ایک پھول
حسن قبول
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |