حسن قبول
by تصدق حسین خالد
324237حسن قبولتصدق حسین خالد

گرج رہا ہے سیہ مست پیل پیکر ابر
اداس کوہ کی چوٹی پہ ایک تنہا پیڑ
اٹھا رہا ہے سوئے آسماں وہ تنہا شاخ
سرک رہی ہے ابھی جس میں زندگی کی نمی
بڑھا ہو جیسے کسی بے نوا کا بیکس ہاتھ
ہجوم یاس میں اک آخری دعا کے لیے
برس محیط کرم ایک بار اور برس
بس ایک بار مجھے اور پھول لانے دے
تڑپ رہا ہے ابھی مجھ میں ساز و برگ نمو
یہ میری کلیاں یہ پتے ابھی تو زندگی ہوں
اتر اتر مرے دامن پہ پھول برسا دے
مچل کے ابر کے پردوں سے بے حجاب آیا
دعائے نیم شبی کا مگر جواب آیا
شرار برق کا ہیجان
پیڑ طور بدست
ز فرق تا بہ قدم ایک پھول
حسن قبول


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.