حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے

حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے
by دل شاہ جہانپوری

حسن نے مان لیا قابل تعزیر مجھے
نظر آئی ہے محبت کی یہ تقصیر مجھے

کیوں نہ ہو بادۂ سرجوش کی توقیر مجھے
مل گئی پیر خرابات سے تحریر مجھے

جلوۂ حسن کے مفہوم پہ جب غور کیا
ایک دھندلی سی نظر آئی ہے تصویر مجھے

اب مری وحشت رسوا کا عجب عالم ہے
کر دیا آپ نے وابستۂ زنجیر مجھے

بے تکلف رخ زیبا سے اٹھائے وہ نقاب
حسن خود پائے گا ایک پیکر تصویر مجھے

زندگی اک نئے عالم میں نظر آتی ہے
لے چلی آج کہاں گردش تقدیر مجھے

کھچ گئی دل کشئ حسن مری نظروں میں
جی بہلنے کو ملی آپ کی تصویر مجھے

زلف شب گوں رخ انور کی ستائش کو سوا
کوئی مضمون نہ ملا قابل تحریر مجھے

حسن دل کش کے تلون پہ نظر جب پہنچی
نہ رہا پھر گلۂ گردش تقدیر مجھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse