حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیں
حسن پر ہے خوب رویاں میں وفا کی خو نہیں
پھول ہیں یہ سب پہ ان پھولوں میں ہرگز بو نہیں
حسن ہے خوبی ہے سب تجھ میں پہ اک الفت نہیں
اور سب کچھ ہے پہ جو ہم چاہتے ہیں سو نہیں
گھر اجالا تم کوں کرنا ہو اگر احسان کا
تو دیا جو کچھ کے ہو پھر نام اس کا لو نہیں
بات جو ہم چاہتے ہیں سو تو ہے تم میں سجن
بے دہن کہتے ہیں تو کیا ڈر کہ تم کو گو نہیں
آبروؔ ہے اس کوں کیوں کر اس طرح کا جانیے
تم تو کہتے ہو پر ایسا کام اس سیں ہو نہیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |