حسن کے راز نہاں شرح بیاں تک پہنچے
حسن کے راز نہاں شرح بیاں تک پہنچے
آنکھ سے دل میں گئے دل سے زباں تک پہنچے
دل نے آنکھوں سے کہی آنکھوں نے دل سی کہہ دی
بات چل نکلی ہے اب دیکھیں کہاں تک پہنچے
عشق پہلے ہی قدم پر ہے یقیں سے واصل
انتہا عقل کی یہ ہے کہ گماں تک پہنچے
کعبہ و دیر میں تو لوگ ہیں آتے جاتے
وہ نہ لوٹے جو در پیر مغاں تک پہنچے
آنکھ سے آنکھ کہے دل سے ہوں دل کی باتیں
وائے وہ عرض تمنا جو زباں تک پہنچے
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |