حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا
حسینوں میں رتبہ دوبالا ہے تیرا
کہ بیمار الفت مسیحا ہے تیرا
تماشا ہے جو ہے تماشائے عالم
وہ اس طرح محو تماشا ہے تیرا
ستم اس پہ کیجو مری جاں سمجھ کر
نہیں دست و داماں ہمارا ہے تیرا
مگر کچھ نہ کچھ چال کرتا ہے تجھ پر
وہ دم باز یوں دم جو بھرتا ہے تیرا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |