حشر میں پھر وہی نقشا نظر آتا ہے مجھے

حشر میں پھر وہی نقشا نظر آتا ہے مجھے
by تاجور نجیب آبادی
318305حشر میں پھر وہی نقشا نظر آتا ہے مجھےتاجور نجیب آبادی

حشر میں پھر وہی نقشا نظر آتا ہے مجھے
آج بھی وعدۂ فردا نظر آتا ہے مجھے

خلش عشق مٹے گی مرے دل سے جب تک
دل ہی مٹ جائے گا ایسا نظر آتا ہے مجھے

رونق چشم تماشا ہے مری بزم خیال
اس میں وہ انجمن آرا نظر آتا ہے مجھے

ان کا ملنا ہے نظر بندیٔ تدبیر اے دل
صاف تقدیر کا دھوکا نظر آتا ہے مجھے

تجھ سے میں کیا کہوں اے سوختۂ جلوۂ طور
دل کے آئینے میں کیا کیا نظر آتا ہے مجھے

دل کے پردوں میں چھپایا ہے ترے عشق کا راز
خلوت دل میں بھی پردا نظر آتا ہے مجھے

عبرت آموز ہے بربادئ دل کا نقشہ
رنگ نیرگئ دنیا نظر آتا ہے مجھے


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.