حصول آزادی کی دقتیں

حصول آزادی کی دقتیں
by احمق پھپھوندوی

ہند کا آزاد ہو جانا کوئی آساں نہیں
دیکھنا تم کو ابھی کیا کیا دکھایا جائے گا
دیکھنا تم سے ابھی کتنے کئے جائیں گے مکر
کس طرح تم کو ابھی چکر میں لایا جائے گا
تم میں ڈالا جائے گا اک سخت و نازک تفرقہ
تم کو شہ دے دے کے آپس میں لڑایا جائے گا
پیشوایان مذاہب کو ملیں گی رشوتیں
ڈھونگ تبلیغ اور شدھی کا رچایا جائے گا
دھرم رکشا کے لئے تم سے لئے جائیں گے عہد
تم کو مذہب اپنا خطرے میں دکھایا جائے گا
لیڈروں سے ہوں گے وعدے خلعت و انعام کے
قلت و کثرت کا ہنگامہ اٹھایا جائے گا
تم کو پروانہ عطا ہوگا خطاب و جاہ کا
تم کو عہدے دے کے لالچ میں پھنسایا جائے گا
گر یہ تدبیریں مقدر سے نہ راس آئیں تو پھر
دوسری صورت سے تم کو ڈگمگایا جائے گا
انتہائی بربریت سے لیا جائے گا کام
بند کر کے تم کو جیلوں میں سڑایا جائے گا
دانہ پانی کر دیا جائے گا بالکل تم پہ بند
تم کو بھوکوں مار کے قبضے میں لایا جائے گا
گرم لوہے سے تمہارے جسم داغے جائیں گے
تم کو کوڑے مار کر الو بنایا جائے گا
جائیدادیں سب تمہاری ضبط کر لی جائیں گی
بال بچوں پر تمہارے ظلم ڈھایا جائے گا
باوجود اس کے بھی تم قائم رہے ضد پر اگر
بے تأمل تم کو پھانسی پر چڑھایا جائے گا
اس طرح بھی تم اگر لائے نہ ابرو پر شکن
سر تمہارے پاؤں پر آخر جھکایا جائے گا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse