حضرت دل جو کسی مس کے حوالے ہوتے
حضرت دل جو کسی مس کے حوالے ہوتے
جتنے گورے ہیں مقرر مرے سالے ہوتے
گھر سے باہر جو قدم تم نے نکالے ہوتے
جمع دس بیس ابھی چاہنے والے ہوتے
دشت الفت میں جو موٹر کی سواری ہوتی
غیر ممکن تھا مرے پاؤں میں چھالے ہوتے
رشتہ الفت کا کسی طرح نہ قائم ہوتا
میں نے ڈورے نہ اگر آپ پہ ڈالے ہوتے
لالہ صاحب نے شب وصل یہ مہری سے کہا
تو نہ آتی تو مری جان کے لالے ہوتے
قیس تو تیشہ زنی کرتا جو مثل فرہاد
پاؤں کی طرح ترے ہاتھ میں چھالے ہوتے
دسترس ہوتا ہمارا جو سن کمسن پر
پاؤں باہر نہ کلیسا کے نکالے ہوتے
شیخ اس رنگ سے بدمست ہوئے پی کے شراب
گر ہی پڑتے جو انہیں ہم نہ سنبھالے ہوتے
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |