حقائق
by ظفر علی خان
331411حقائقظفر علی خان

دل ہے پہلو میں تو پیدا شیوۂ ترکانہ کر
جور ہفت افلاک کے ہوتے رہیں پروا نہ کر
غم کو خود آکر بہا جائے گی موج سرور
دیکھتا کیا ہے اٹھ اور فکر مے و پیمانہ کر
دعویٔ الفت جتا کر مفت میں رسوا نہ ہو
دار پر چڑھنے سے پہلے راز عشق افشا نہ کر
ظرف نیساں چاہتی ہے قلزم آشامی تری
برگ گل کی طرح شبنم کے لئے ترسا نہ کر
کام ابراہیمیوں کا ہے کہ کھیلیں آگ سے
کود پڑ شعلوں میں خوف انجام کا اصلا نہ کر
لے کے نام اللہ کا طوفاں میں کشتی ڈال دے
خوف بے پایانیٔ دریائے موج افزا نہ کر
خود عمل تیرا ہے صورت گر تری تقدیر کا
شکوہ کرنا ہو تو اپنا کر مقدر کا نہ کر
سایۂ شمشیر میں پوشیدہ جنت ہے مگر
ناکسوں کے سامنے اس بھید کا چرچا نہ کر


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.