حق بنا باطل بنا ناقص بنا کامل بنا
حق بنا باطل بنا ناقص بنا کامل بنا
جو بنانا ہو بنا لیکن کسی قابل بنا
شوق کے لائق بنا ارمان کے قابل بنا
اہل دل بننے کی حسرت ہے تو دل کو دل بنا
عقدہ تو بے شک کھلا لیکن بہ صد دقت کھلا
کام تو بے شک بنا لیکن بہ صد مشکل بنا
جب ابھارا ہے تو اپنے قرب کی حد تک ابھار
جب بنایا ہے تو اپنے لطف کے قابل بنا
سب جہانوں سے جدا اپنا جہاں تخلیق کر
سب مکانوں سے جدا اپنا مکان دل بنا
پھر نئے سر سے جنون قیس کی بنیاد رکھ
پھر نئی لیلیٰ بنا ناقہ بنا محمل بنا
یہ تو سمجھے آج آزادؔ ایک کامل فرد ہے
یہ نہ سمجھے ایک ناقص کس طرح کامل بنا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |