حق ہے تو کہاں ہے پھر مجال باطل

حق ہے تو کہاں ہے پھر مجال باطل
by اسماعیل میرٹھی

حق ہے تو کہاں ہے پھر مجال باطل
حق ہے تو عبث ہے احتمال باطل
ناحق نہیں کوئی چیز راہ حق میں
باطل کا خیال ہے خیال باطل

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse