حنا یہ کہتی ہے لو بے زبان پا کے مجھے

حنا یہ کہتی ہے لو بے زبان پا کے مجھے
by ریاض خیرآبادی
317898حنا یہ کہتی ہے لو بے زبان پا کے مجھےریاض خیرآبادی

حنا یہ کہتی ہے لو بے زبان پا کے مجھے
جب آئے آپ گئے چوریاں لگا کے مجھے

نہ دیکھتے تھے کبھی جو نظر اٹھا کے مجھے
وہ دیکھتے ہیں دم حشر مسکرا کے مجھے

حنا یہ کہتی ہے ان سے سنا سنا کے مجھے
نہیں شہیدوں میں ملنا لہو لگا کے مجھے

نگہ سے بڑھ کے ہیں گستاخ دست شوق مرے
نہ کوسیے گا ذرا ہاتھ اٹھا اٹھا کے مجھے

مرا رقیب مجھی سا رکھا دیا مجھ کو
نکالی چھیڑ کی شکل آئنہ دکھا کے مجھے

دہائیاں ہیں شب وصل اپنی شوخی سے
کہ لوٹے لیتے ہیں جوبن حسین پا کے مجھے

ذرا سے درد نے ڈھائی ہیں آفتیں کیا کیا
پٹک دیا ہے زمیں پر اٹھا اٹھا کے مجھے

کہا جو ان سے چراغ لحد جلاتے جاؤ
ہوا سے تیز گئے وہ ہوا بتا کے مجھے

کنار غیر میں راتیں تڑپ تڑپ کے کٹیں
رہے نہ چین سے وہ قبر میں سلا کے مجھے

صبا نہ داغ لگا تو یہ اپنے دامن کو
کہے گی شمع لحد کیا ملا بجھا کے مجھے

میں اپنے خون کا بیڑا اٹھاؤں خود کیونکر
وہ پان دیتے ہیں شوخی سے مسکرا کے مجھے

عروس گور کے پہلو میں چین پاؤں گا
وہی سلائے گی آغوش میں دبا کے مجھے

کہا تھا کس نے کہ لاکھوں کے دل کرو پامال
جو کہہ رہے ہو کہ لالے پڑے حنا کے مجھے

نکال دوں گا شب وصل بل نزاکت کے
ڈرا لیا ہے بہت تیوریاں چڑھا کے مجھے

منا لیا ترے روٹھے ہوئے کو ظالم نے
ہنسا دیا ترے ناوک نے گدگدا کے مجھے

یہ ہاتھ باندھ کے کہتا ہے دل کے زخم کا چور
حضور یاد ہیں سب ہتکھنڈے حنا کے مجھے

وہ آ کے شرم سے کہتے ہیں میری تربت پر
نہ دیکھے سبزۂ خوابیدہ سر اٹھا کے مجھے

یہ کیا مذاق فرشتوں کو آج سوجھا ہے
ہجوم حشر میں لے آئے ہیں بلا کے مجھے

مٹے ہوؤں کے مٹانے کو یہ بھی آندھی ہیں
رہیں گے نقش قدم خاک میں ملا کے مجھے

کہوں گا حشر کے چھوٹے سے دن میں کیا کیا بات
بہت ہی حوصلے ہیں عرض مدعا کے مجھے

قیامت اور قیامت میں آئی قہر ہوا
بتوں نے چھیڑ دیا سامنے خدا کے مجھے

ادا شناسوں کو مرتے بھی بن نہیں پڑتی
پیام آتے ہیں کب سے مری قضا کے مجھے

ستانے والو قیامت بھی آئی جاتی ہے
جفا کے لطف تمہیں آئیں گے وفا کے مجھے

تمام عمر کے شکوے مٹائے جاتے ہیں
وہ دیکھتے ہیں دم نزع مسکرا کے مجھے

کہاں وہ نور کی صورت وہ نور کی آواز
ریاضؔ کون سنائے غزل یہ گا کے مجھے


This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.