حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم

حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم
by عشق اورنگ آبادی

حیراں ہیں دیکھ تیری صورت کو یاں تلک ہم
تصویر ساں اے پیارے مارے نہیں پلک ہم

ہوں باریاب کیوں کر خورشید رو تلک ہم
اے کاش اس کی دیکھیں جیوں ذرہ اک جھلک ہم

یہ فال آرزو ہے ایسا نہ بینو دیکھو
دلبر کے پھر بھی ہوں گے وابستۂ الک ہم

ہر حال میں غرض عشقؔ داد جنوں ہے دینی
سر پھوڑتے فلک سے ہوتے اگر ملک ہم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse