خاطر سے غبار دھو گئے ہم
خاطر سے غبار دھو گئے ہم
جتنا کہ ہنسے تھے رو گئے ہم
جب دیکھا نگاہ مہر سے یار
جیوں ذرہ کچھ اور ہو گئے ہم
غفلت پہ نہ ہونے پائے ہشیار
ٹک آنکھ کھلی کہ سو گئے ہم
تجھ عشق کے سوز میں سراپا
جیوں شمع گداز ہو گئے ہم
اس بحر پہ رو کے مثل نیسیاں
گو اپنا نشاں ڈبو گئے ہم
اے عشق بقول دردؔ سچ ہے
کچھ لائے نہ تھے کہ کھو گئے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |