خالہ کی مرغی
خالہ نے اک مرغی پالی
کہیں سفید اور کہیں ہے کالی
دن بھر کٹ کٹ کرتی ہے وہ
دانا ڈنکا چگتی ہے وہ
انڈے بھی دیتی رہتی ہے
لیکن ابھی وہ کڑک ہوئی ہے
خالہ نے کچھ انڈے جمائے
ان پر اس مرغی کو بٹھائے
دن بھر وہ انڈے سیتی ہے
انڈوں سے تب چوزے نکلے
چھوٹے چھوٹے ننھے ننھے
روی کے گالوں کے جیسے
مرغی جدھر جدھر بھی نکلے
چوزے پیچھے پیچھے دوڑے
خالو خوش تھے دیکھ کے چوزے
خوش ہو کر خالہ سے بولے
چوزے انڈوں سے کب نکلے
مرغی بیٹھی کتنے دنوں سے
خالہ بولی بیس اور اک دن
میں نے شمار کئے ہیں گن گن
خالو بولے اب تو بیگم
کل سے انڈے سیتے ہیں ہم
کل میں انڈے رکھ دیتے ہیں
گھنٹوں میں چوزے بنتے ہیں
یہ سن کر خالہ نے بھائی
دانتوں میں بس انگلی دبائی
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |