خانۂ دل کا جو طوائف ہے
خانۂ دل کا جو طوائف ہے
قصد بیت الحرم سے خائف ہے
آئنہ حسن کے صحیفے کا
لوح پرواز ہے صحائف ہے
گل رخوں میں لطیفہ گو ہیں ہزار
پر وہ گلدستۂ ظرائف ہے
ذکر تیرا بہ رب کعبہ صنم
ہم کو اوراد ہے وظائف ہے
کیا کہوں میں ظفرافتیں اس کی
بے سخن معدن ظرائف ہے
نشۂ ہوش سے یہ کیفیت
عالم کیف پر کوائف ہے
اے محبؔ کیجیے دل اس کی نظر
یہی تحفہ یہی تحائف ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |