خدا نے کس شہر اندر ہمن کو لائے ڈالا ہے

خدا نے کس شہر اندر ہمن کو لائے ڈالا ہے
by پنڈت چندر بھان برہمن
311807خدا نے کس شہر اندر ہمن کو لائے ڈالا ہےپنڈت چندر بھان برہمن

خدا نے کس شہر اندر ہمن کو لائے ڈالا ہے
نہ دلبر ہے نہ ساقی ہے نہ شیشہ ہے نہ پیالہ ہے

پیا کے ناؤں کی سمرن کیا چاہوں کروں کس سیں
نہ تسبیح ہے نہ سمرن ہے نہ کنٹھی ہے نہ مالا ہے

خوباں کے باغ میں رونق ہوئے تو کس طرح یاراں
نہ دونا ہے نہ مروا ہے نہ سوسن ہے نہ لالا ہے

پیاں کے ناؤں عاشق کوں قتل عجب دیکھے
نہ برچھی ہے نہ کرچھی ہے نہ خنجر ہے نہ بھالا ہے

برہمنؔ واسطے اشنان کے پھرتا ہے بگیاں سیں
نہ گنگا ہے نہ جمنا ہے نہ ندی ہے نہ نالہ ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.