خدا کی شان ہے ان میں اگر مہر و وفا ہوتی
خدا کی شان ہے ان میں اگر مہر و وفا ہوتی
تو پھر یہ بت جدھر ہوتے ادھر خلق خدا ہوتی
جفا وہ ترک کرتے گر انہیں قدر وفا ہوتی
نظر نیچی تو جب ہوتی کہ آنکھوں میں حیا ہوتی
ہزاروں گالیاں وہ دے رہے تھے بے خطا مجھ کو
جو پوچھا بات کیا ہے جل کے بولے بات کیا ہوتی
ترا وعدہ ہماری آرزو بے کار ہیں دونوں
جو یہ ہوتا تو کیا ہوتا جو وہ ہوتی تو کیا ہوتی
خدا نے خیر کر لی ہوتے ہوتے رہ گئی حجت
مری ان کی اگر ہوتی تو پھر بے انتہا ہوتی
عدو کا ذکر خود چھیڑا ہے خود ہی مجھ سے بگڑے ہیں
غضب ہوتا اگر میری طرف سے ابتدا ہوتی
نہ لیتا نام بھی محمودؔ ان کافر بتوں کا تو
سمجھ گر تجھ میں تھوڑی بھی ارے مرد خدا ہوتی
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |