خوشی ہے یہ آنے کی برسات کے

خوشی ہے یہ آنے کی برسات کے
by مرزا غالب

خوشی ہے یہ آنے کی برسات کے
پییں بادۂ ناب اور آم کھائیں
سر آغاز موسم میں اندھے ہیں ہم
کہ دلی کو چھوڑیں لوہارو کو جائیں
سو اناج کے جو ہے مقلوب جاں
نہ واں آم پائیں نہ انگور پائیں
ہوا حکم باورچیوں کو کہ ہاں
ابھی جا کے پوچھو کہ کل کیا پکائیں
وہ کھٹے کہاں پائیں املی کے پھول
وہ کڑوے کریلے کہاں سے منگائیں
فقط گوشت سو بھیڑ کا ریشے دار
کہو اس کو کیا کھا کے ہم خط اٹھائیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse