دامن قرار دل کے سب تار تار دیکھے

دامن قرار دل کے سب تار تار دیکھے
by محی الدین فوق

دامن قرار دل کے سب تار تار دیکھے
جب تیری وادیوں کے کچھ آبشار دیکھے

جس نے تری خزاں کے ایسے نکھار دیکھے
گلزار خلد کی پھر وہ کیا بہار دیکھے

ہر صبح کی جھلک میں ہر شام کی شفق میں
سو سو طرح کے ہم نے نقش و نگار دیکھے

بادل کا گھر کے آنا کد کی پہاڑیوں پر
اے کاش وہ نظارہ پھر چشم زار دیکھے

اک پردہ پوش عالم کو بے نقاب دیکھا
جب سبز سبز تیرے یہ کوہسار دیکھے

گل ریز سرزمیں میں وہ دل فریبیاں ہیں
جو ایک بار دیکھے وہ بار بار دیکھے

بچ بچ کے جن سے اب تک طے کر رہے تھے راہیں
وہ تیر آج ہم نے سینے کے پار دیکھے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse