دراصل کہاں ہے اختلاف احوال
دراصل کہاں ہے اختلاف احوال
کچھ رنج نہ راحت نہ مسرت نہ ملال
قربت ہے نہ بعد ہے نہ فرقت نہ وصال
یہ بھی ہے خیال اور وہ بھی ہے خیال
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |