درد سا اٹھ کے نہ رہ جائے کہیں دل کے قریب
درد سا اٹھ کے نہ رہ جائے کہیں دل کے قریب
میری کشتی نہ کہیں غرق ہو ساحل کے قریب
وجد میں روح ہے اور رقص میں ہے پائے طلب
دیکھیے حال مرے شوق کا منزل کے قریب
رہ گیا تھا جو کبھی پائے طلب میں چبھ کر
اب وہی خار تمنا ہے رگ دل کے قریب
اب وہ پیری میں کہاں عہد جوانی کی امنگ
رنگ موجوں کا بدل جاتا ہے ساحل کے قریب
جذبۂ شوق بھی کچھ کام نہ آیا ہادیؔ
ناتوانی نے بٹھایا مجھے منزل کے قریب
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |