درپئے عمر رفتہ ہوں یا رب
درپئے عمر رفتہ ہوں یا رب
ہر دم از خود گزشتہ ہوں یا رب
کیا ہوں مقبول طبع اہل سخن
ایک مضمون بستہ ہوں یا رب
کیا دکھاؤں میں اپنے جوہر آہ
شکل تیغ شکستہ ہوں یا رب
اپنی کم فرصتی کہوں کیا آہ!
آہ از سینہ جستہ ہوں یا رب
پانی پانی ہوں جس کو دیکھ جحیم
سوز غم سے وہ تفتہ ہوں یا رب
دیکھو کیا ہو کہ واں ہے ناز غرور
میں یہ احوال خستہ ہوں یا رب
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |