دشت و صحرا اگر بسائے ہیں

دشت و صحرا اگر بسائے ہیں
by شکیب جلالی
330745دشت و صحرا اگر بسائے ہیںشکیب جلالی

دشت و صحرا اگر بسائے ہیں
ہم گلستاں میں کب سمائے ہیں

آپ نغموں کے منتظر ہوں گے
ہم تو فریاد لے کے آئے ہیں

ایک اپنا دیا جلانے کو
تم نے لاکھوں دیے بجھائے ہیں

کیا نظر آئے گا ابھی ہم کو
یک بیک روشنی میں آئے ہیں

یوں تو سارا چمن ہمارا ہے
پھول جتنے بھی ہیں پرائے ہیں


This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.