دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی
دشمن کی بات جب تری محفل میں رہ گئی
امید یاس بن کے مرے دل میں رہ گئی
تو ہم سے چھپ گیا تو تری شکل دل فریب
تصویر بن کے آئینۂ دل میں رہ گئی
نکلا وہاں سے میں تو مرے دل کی آرزو
سر پیٹتی ہوئی تری محفل میں رہ گئی
دیکھا جو قتل عام تو ہر لاش پر اجل
اک آہ بھر کے کوچۂ قاتل میں رہ گئی
میں کیا کہوں رساؔ کہ مرے دل پہ کیا بنی
تلوار کھچ کے جب کف قاتل میں رہ گئی
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |