دعا (احمق پھپھوندوی)
یا خدا ہم کو آدمیت دے
ملک اور قوم کی محبت دے
کر عطا اس قدر تمیز ہمیں
کہ ہو اپنا وطن عزیز ہمیں
اس کی خدمت کو فخر جانیں ہم
اس کی ہر بات دل سے مانیں ہم
پھوٹ اور افتراق کھو دیں ہم
پاپ کی ناؤ کو ڈبو دیں ہم
حسد و کینہ و خصومت و شر
کر دیں ان میں سے سب کو ملک بدر
ایک ہو جائیں سب خواص و عوام
نہ رہے غیریت کا ملک ہیں نام
صلح و امن اماں ہو چار طرف
عافیت حکمراں ہو چار طرف
اتحاد عمل سے ہوں سب کام
کوئی دانا رہے نہ بندۂ دام
ملک ہو غیر کے اثر سے پاک
خرمن جور و معصیت ہو خاک
ہو یہ ویرانہ غیرت گل زار
پھر سے آئے وطن میں تازہ بہار
پٹا اترے گلے سے لعنت کا
ختم ہو دور فقر و ذلت کا
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |