دلبر سے درد دل نہ کہوں ہائے کب تلک
دلبر سے درد دل نہ کہوں ہائے کب تلک
خاموش اس کے غم میں رہوں ہائے کب تلک
اس شوخ سے جدا میں رہوں ہائے کب تلک
یہ ظلم یہ ستم میں سہوں ہائے کب تلک
رہتا ہے روز ہجر میں ظالم کے غم مجھے
اس دکھ سے دیکھیے کہ چھٹوں ہائے کب تلک
آئی بہار جائیے صحرا میں شہر چھوڑ
مج کو جنوں ہے گھر میں رہوں ہائے کب تلک
ظالم کو ٹک بھی رحم مرے حال پر نہیں
تاباںؔ میں اس کے جور سہوں ہائے کب تلک
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |