دلی کے بیچ ہائے اکیلے مریں گے ہم
دلی کے بیچ ہائے اکیلے مریں گے ہم
تم آگرے چلے ہو سجن کیا کریں گے ہم
یوں صحبتوں کوں پیار کی خالی جو کر چلے
اے مہربان کیونکہ کہوں دن پھریں گے ہم
جن جن کو لے چلے ہو سجن ساتھ ان سمیت
حافظ رہے خدا کے حوالے کریں گے ہم
بھولو گے تم اگرچہ سدا رنگ جی ہمیں
تو ناؤں بین بین کے تم کو دھریں گے ہم
اخلاص میں کتا ہے تمہیں آبروؔ ابھی
آئے نہ تم شتاب تو تم سیں لڑیں گے ہم
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |